Surah Al-Mulk
Surah Al-Mulk
Surah Al-Mulk is the sixty-seventh chapter
(surah) of the Quran, with 30 verses. It is a Makki surah, meaning it was
revealed to the Prophet Muhammad (peace be upon him) before he migrated to Medina . The surah is named
after the Arabic word "mulk," which means "sovereignty" or
"kingdom."
The surah begins with a description of the
blessings of Allah, the Creator and Sustainer of the universe. It emphasizes
His absolute power and control over all things, and reminds us of our own
weakness and dependence on Him. The surah then goes on to describe the fate of
those who reject Allah's message and disobey His commandments, warning of the
punishment they will face in the afterlife.
One of the most significant aspects of Surah
Al-Mulk is the fact that it is considered a protective surah, offering
spiritual and physical protection to those who recite it regularly. The Prophet
Muhammad (peace be upon him) himself is reported to have said that "there
is a surah in the Quran which is only thirty verses. It defended whoever
recited it, until it puts him into paradise" (Tirmidhi).
You may also Like;
The surah is often recited at night, as it is
believed to offer protection from the punishment of the grave. It is also
recommended to recite the surah after the Maghrib prayer, as it is said to protect
the reciter from the trials and tribulations of the night.
In addition to its protective qualities, Surah
Al-Mulk also serves as a reminder of the ultimate sovereignty and power of
Allah, and the importance of submitting to His will. It encourages believers to
reflect on their own mortality and to strive towards righteousness in this
life, so that they may be among those who are granted paradise in the afterlife.
In conclusion, Surah Al-Mulk is a powerful and
spiritually significant chapter of the Quran. Its emphasis on the sovereignty
and power of Allah, as well as its protective qualities, make it a beloved and
oft-recited surah among Muslims around the world. Reciting this surah regularly
can bring numerous blessings and benefits, both in this life and the hereafter.
سورہ الملک قرآن مجید کی 67ویں سورت ہے جس میں 30 آیات ہیں۔ یہ مکی سورت ہے، یعنی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مدینہ ہجرت سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ اس سورت کا نام عربی لفظ "ملک" کے نام پر رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے "خودمختاری" یا "بادشاہت"۔
سورت کا آغاز کائنات کے خالق اور پالنے والے اللہ کی نعمتوں کے بیان سے ہوتا ہے۔ یہ ہر چیز پر اس کی مکمل طاقت اور کنٹرول پر زور دیتا ہے، اور ہمیں اپنی کمزوری اور اس پر انحصار کی یاد دلاتا ہے۔ اس کے بعد یہ سورت ان لوگوں کے انجام کو بیان کرتی ہے جو اللہ کے پیغام کو جھٹلاتے ہیں اور اس کے احکام کی نافرمانی کرتے ہیں، اور آخرت میں انہیں کس عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سورۃ الملک کے سب سے اہم پہلوؤں میں سے ایک یہ حقیقت ہے کہ یہ ایک حفاظتی سورت سمجھی جاتی ہے، جو اسے باقاعدگی سے پڑھنے والوں کو روحانی اور جسمانی تحفظ فراہم کرتی ہے۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ "قرآن مجید میں ایک سورت ہے جو صرف تیس آیات پر مشتمل ہے، جو اس کی تلاوت کرتا ہے، یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دیتا ہے" (ترمذی)۔
یہ سورت اکثر رات کو پڑھی جاتی ہے، کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ قبر کے عذاب سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ مغرب کی نماز کے بعد سورہ پڑھنا بھی مستحب ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ تلاوت کرنے والے کو رات کی آزمائشوں اور فتنوں سے بچاتی ہے۔
اپنی حفاظتی خوبیوں کے علاوہ، سورہ الملک اللہ کی حتمی حاکمیت اور قدرت اور اس کی مرضی کے تابع ہونے کی اہمیت کی یاد دہانی کا کام بھی کرتی ہے۔ یہ مومنوں کو اپنی موت پر غور کرنے اور اس زندگی میں راستبازی کی کوشش کرنے کی ترغیب دیتا ہے، تاکہ وہ ان لوگوں میں شامل ہو جائیں جنہیں بعد کی زندگی میں جنت ملی ہے۔
آخر میں، سورہ الملک قرآن مجید کا ایک طاقتور اور روحانی طور پر اہم باب ہے۔ اللہ کی حاکمیت اور طاقت پر اس کا زور، نیز اس کی حفاظتی خصوصیات، اسے دنیا بھر کے مسلمانوں میں ایک محبوب اور کثرت سے پڑھی جانے والی سورت بناتی ہے۔ اس سورہ کو باقاعدگی سے پڑھنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں بے شمار برکتیں اور فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
Comments
Post a Comment